*کاش ہم واقعی مذہبی ہوتے!* __________________ ______________________________ موجودہ دور میں انسان اپنی پہچان بنانے میں طرح طرح کے حربوں کو استعمال کرتا ہے۔ایسے میں گزشتہ کئی برسوں سے کچھ لوگ مذہبی جنون کے بل بوتے پر اپنی پہنچان بنانے میں مشغولِ عمل ہیں۔ گوکہ مذہبی ہونا کوئی بری بات نہیں لیکن جب مذہب کے نام پر قاتل وغارت کی جائے، ظلم و بربریت برپا کی جائے، معصوم اور بے گناہوں کو موت کے گھاٹ اُتارا جائے تو پھر ایسا مذہبی ہونابہت کی خطرناک ہے۔ ہمارے اطراف و اکناف میں ایسی ہزارو ں مثالیں موجود ہیں جوہمیں مذہبی جنونیوں کے کارناموں کی حقیقت بیان کرنے کیلئے کافی ہیں۔مثال کے طور پرسال 2016میں مذہبی انتہا پسندوں نے بھارت کی ریاست جھارکھنڈ میں ایک 12سالہ لڑکے کو موت کے گھاٹ اُتار دیا اور پھر اُس کی لاش کوایک درخت کے ساتھ لٹکا دیا گیا۔گزرتے وقت کے ساتھ مذہب کے نام پر اِس ظلم و بربریت ، قتل وغارت گری اور خون خرابے نے مزید شدت اختیار کر لی اور 2017میں راجستھان کے ضلع الور میں پہلو خان نامی اک 55سالہ بزرگ اور اُن کی دو بیٹیوں کی مذہبی جنونیوں نے اس قدر مار پیٹ کر کے زخمی کر دیا کہ شدید زخمی حالت م
Bunjwah is located 60 kilometres (37 mi) from its district headquarters, Kishtwar.